مونال نظر ثانی کیس: جسٹس جمال مندوخیل کے قصہ سنانے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مونال سمیت 2 ریسٹورینٹس کی بندش کےخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی جس دوران ریسٹورینٹ مالکان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیے۔وکیل نعیم بخاری کے دلائل پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے دلچسپ قصہ سنایا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے بتایاکہ بلوچستان کے ایک چیف جسٹس تھے اللہ ان کی مغفرت فرمائے، ایک کیس میں وکیل ان کے سامنے پیش ہوا، چیف جسٹس نے پٹیشن دلائل سے پہلے ہی مسترد کردی۔جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ وکیل نے کہا مائی لارڈ میری ایک درخواست اور بھی ہے تو چیف جسٹس نے کہا آپ کی دوسری درخواست بھی خارج جسٹس جمال مندوخیل کی دی گئی مثال پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے وکیل نعیم بخاری سے کہا کہ اتنی تو داد بنتی ہے کہ ہم آپ کے دلائل سنتے ہیں۔سماعت کے دوران نعیم بخاری نے چیف جسٹس سے اونچی آواز میں دلائل پر معافی مانگ لی اور کہا کہ میرے چیف جسٹس مسکرا رہے ہیں، میں آواز اونچی ہونے پر معافی مانگتا ہوں۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں آپ ہم سے بڑے ہیں، بعض اوقات کیس سمجھنے کیلئے مشکل سوال پوچھنے پڑتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے نیشنل پارک میں رہائشی سرگرمیوں کے خلاف فیصلے پرنظرثانی اپیلوں کا فیصلہ محفوظ کرلیا

Leave a Reply