پاکستان کی جانب سے سخت مؤقف کے بعد آئی سی سی کے پاس آپشنز محدود ہیں۔ہائبرڈ ماڈل کے آپشن کو پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی مسترد کرچکا ہے۔ ایونٹ کو پاکستان سے منتقل کرنا بھی آئی سی سی کے لیے ایک چیلنج ہوگا۔ ٹورنامنٹ کو پاکستان سے منتقل کرنے کے لیے ٹھوس وجوہات کا تعین کرنا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق صرف ایک ٹیم کی وجہ سے ٹورنامنٹ متاثر کرنے پر دیگر بورڈز کو بھی تحفظات ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹورنامنٹ میں بھارت کی جگہ دوسری ٹیم کو شامل کرنے کا بھی آپشن موجود ہے۔ 2009 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں جب برطانوی حکومت نے زمبابوے کے کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار کیا تھا تو زمبابوے کی جگہ اسکاٹ لینڈ کو شامل کیا گیا تھا۔اس موقع پر آئی سی سی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ انگلینڈ سے منتقل کرنے کے بجائے زمبابوے سے مذاکرات کرکے معاملہ طےکیا تھا۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی سی سی کو ای میل میں بھارت کے انکار کی وجوہات، اس کی بنیاد اور شواہد فراہم کرنے کا بھی کہا ہےپی سی بی نے آئی سی سی کو کی گئی ای میل میں بھارتی مؤقف کی وضاحت کے لیے سوالنامہ بھی ارسال کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ خط میں پی سی بی نے آئی سی سی کو چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی کرانے پر زور دیتے ہوئے حکومتی مؤقف سے آگاہ کردیا ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل بھارتی کرکٹ بورڈ نے زبانی طور پر آئی سی سی کو بتایا تھا کہ وہ ٹیم پاکستان نہیں بھیجے گا جس کے بعد آئی سی سی نے پی سی بی کو بھارت کے پاکستان نہ آنے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔