لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ اورجسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے 5 صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا.لاہورہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کی گئی، جسمانی ریمانڈ سے متعلق اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے موجودہیں، جسمانی ریمانڈ کےدوران جوڈیشل مجسٹریٹ نے الزامات کا جائزہ لینا ہوتا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق پراسکیوٹر جنرل عدالت کو قانونی طور پر مطمئن نہیں کرسکے، اگر مقدمہ نہیں بنتا تو جج مقدمہ ڈسچارج کرسکتا ہے، آئین ہر شہری کو حقوق فراہم کرتا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے ججز نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ عمران خان کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے ان کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دیا جاتا ہے