حیدر آباد کے تین نو جوانوں کے بعد پنجاب کے مخلتف شہروں سے تعلق رکھنے والے تین نوجوان بھی میانمار میں لا پتا ہوگئے۔
گجرات کا زین، منڈی بہاؤالدین کا عامر اور سیالکوٹ کا شاہد مبینہ طور پر میانمار میں ایک کمپنی میں جا پھنسے۔نوجوانوں کے لاپتا ہونے پر پاکستان میں اہل خانہ پریشان ہوگئے اور اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ان کے بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے بچوں کی واپسی کے لیے اقدامات کی اپیل بھی کی ہے۔اس حوالے سے سفارتخانے کے اسسٹنٹ قونصلر علی شیر نے کہا کہ میانمار میں لاپتا حیدرآباد کے 3 نوجوانوں کو بیچا نہیں گیا بلکہ تینوں نوجوان نوکری کے جھانسے میں آکر غیرقانونی کمپنی میں کام کرنے آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو جلد بازیاب کروا کر وطن واپس بھیج دیا جائے گا، قانونی پیچیدگیوں کے باعث ان کی بازیابی میں تاخیر ہو رہی ہے