فوج کے افسران و جوان اس ملک کے اشرافیہ نہیں، تنقید کی وجہ سے کام نہیں چھوڑ سکتے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ رواں سال دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار 622 آپریشن کیے۔ لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 2 دہشتگرد تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے جب کہ  ٹی ٹی پی کو خوارج الفتنہ کے نام سے نوٹیفائی کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے افسران و جوان ملک کے متوسط طبقے اور غریب خاندانوں سے آتے ہیں یہ اشرافیہ میں سے نہیں ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر  کا کہنا تھا کہ پاک فوج اور اس کے زیر انتظام اداروں نے صرف 23-2022 مجموئی طور پر 360 ارب روپے قومی خزانے میں ٹیکس اور ڈیوٹیز کی مد میں جمع کروائے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم، صحت اور صاف پانی کی فراہمی فوج کی اولین ترجیح ہے، بلوچستان میں سڑکوں اور پلوں کے اہم منصوبے  پاک فوج کے تعاون سے مکمل ہوئے، سی پیک کے  پراجیکٹس کی سکیورٹی کےلیے بھی ہزاروں اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اسمگلنگ سے مطلب سوال پر  ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ بلوچستان کے ایرانی سرحد سے متصل علاقوں میں بنیادی سہولیات اور روزگار کی کمی ہے، بلوچستان کے ان علاقوں کے لوگوں کا انحصار ایران سے تجارت پر ہے، اگر  ایرانی سرحد مکمل بند کردیں تو مافیا کو فوج کے خلاف بات کرنے کا موقع ملے گا

Leave a Reply