اسلام آباد ہائیکورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ عدلیہ میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہورہا ہے، عدلیہ میں مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم بھی آن لائن دستیاب ہے، نوٹس ٹریکنگ سسٹم کو بھی جلد عدلیہ میں لارہے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا زمانہ ہے اور ٹیکنالوجی بڑھ رہی ہے، اگر ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کیا تو ہم پیچھے رہ جائیں گے، وکلا کو پیغام دینا چاہتا ہوں ٹیکنالوجی میں خود کو بہتر کریں۔
جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ 1993 میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری کا آغاز کیا، ریسرچ کے طریقہ کار اب تبدیل ہوگئے ہیں، کلک کرنا ہے اور متعلقہ قانون سامنے آجائےگا، نوٹسز اب ای میل کے ذریعے بھیجے جائیں گی، وکلا، سائلین کو میسج ، ای میل کے ذریعے کیس سےمتعلق معلوم ہوجاتا ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ انفارمیشن مشین کی رونمائی بھی کردی ہے، انفارمیشن مشین سے سائلین کو کیس کہ تفصیلات معلوم ہو جائیں گی، پیپر فری ہونا ضروری ہے اور اب ہمیں ای فائلنگ کی طرف جاناہے