ڈھاکہ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد یونس آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ طلبا نے بنگلا دیش کو بچایا ہے، اب ہم نے ملک میں امن اور استحکام کے لیے کام کرنا ہے۔ڈاکٹر محمد یونس کا کہنا تھا ہمیں اب اس آزادی کی حفاظت کرنی ہے، وطن واپس پہنچ کر خوشی محسوس ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا سازش کے تحت بنگلا دیش میں اقلیتوں پر حملے کیے گئے، بنگلادیش کا مستقبل نوجوانوں سے وابستہ ہے، ہم سب ملکر بنگلا دیش کو مالی مشکلات سے نکالیں گے۔یاد رہے کہ چند روز قبل بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد طلبا کے احتجاج کے باعث شدید دباؤ کے پیش نظر استعفیٰ دیکر ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں۔شیخ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد ملک کے فوجی سربراہ نے بنگلا دیش کی کمان سبنھالی اور ایک عبوری حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا جس کا سربراہ نوبیل امن انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کو مقرر کیا گیا تھا۔
آرمی چیف جنرل وکیل الزمان کا پریس کانفرنس کرتےہوئے کہنا تھا عبوری حکومت 15ارکان پر مشتمل ہو گی تاہم اس بات کا فیصلہ ہونا باقی ہے کہ کابینہ میں کون کون شامل ہو گا