سائنسدانوں کے مطابق یہ دم دار ستارہ اتنا روشن ہوگا کہ اسے دیکھنے کے لیے دوربین کی ضرورت نہیں ہوگی۔سائنسدانوں کے خیال میں یہ دم دار ستارہ 28 ستمبر کو سورج کے قریب ترین ہوگا اور اس کی روشنی عروج پر ہوگی۔یہ روشنی اتنی زیادہ ہوگی کہ ستمبر کے آخر سے اکتوبر کے وسط تک اسے صرف آنکھوں سے دیکھنا ممکن ہوگا۔یہ دم دار ستارہ سورج کے گرد 80 ہزار برسوں میں اپنا چکر مکمل کرتا ہے اور یہ سب سے پہلے جنوبی نصف کرے میں نظر آئے گا اور بتدریج شمال کی جانب بڑھے گا۔شمالی نصف کرے میں یہ مشرقی/ جنوب مشرقی افق میں 28 ستمبر سے 2 اکتوبر کے درمیان نظر آئے گا۔سائنسدانوں کے مطابق یہ دم دار ستارہ 12 اکتوبر کو زمین کے سب سے زیادہ قریب ہوگا۔امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلا بازوں میتھیو ڈومینک اور ڈون پیٹیٹ نے انٹرنیشنل اسپس اسٹیشن پر اس دم دار ستارے کی تصاویر کھینچی تھیں جن کو ایکس (ٹوئٹر) پر پوسٹ کیا گیا۔دم دار ستارے گرد اور برف کی ایسی گیندوں کو کہا جاتا ہے جو سورج کے بڑے بیضوی مداروں کے گرد گھومتی رہتی ہیں۔
جب دم دار ستارے سورج کے قریب آتے ہیں تو ان کے جسم گرم ہوجاتے ہیں جبکہ برفانی سطح گیس میں تبدیل ہوجاتی ہے اور گرد پھیل جاتی ہے۔ان سب عناصر سے بادل سا بنتا ہے جس کے پیچھے گرد کی دم ہوتی ہے۔مئی میں کچھ رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ سی 2023 اے 3 جب زمین سے 7 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر ہوگا تو آسمان پر زہرہ جتنا روشن نظر آئے گا