خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے حکومت آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرِ ثانی کے لیے مذاکرات کر رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ پاور پروڈیوسرز اور حکومت یہ بات سمجھتے ہیں کہ موجودہ صورتِ حال برقرار نہیں رہ سکتی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو خاص حد تک کاروباری سمجھوتہ کیے بغیر جلد رعایت فراہم کرنا ہو گی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا پاکستان میں بجلی کی قیمتوں کا موجودہ نظام ناقابلِ برداشت ہے، بجلی کے موجودہ نرخ سے ملکی ترقی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اویس لغاری نے پاور کمپنیوں کو معاہدے کا کوئی نیا مسودہ یا خاص شرائط بھیجنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نئے معاہدے کے لیے آئی پی پیز کو مجبور نہیں کرے گی بلکہ معاہدے میں تبدیلیاں باہمی رضامندی سے ہوں گی۔
گزشتہ روز نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے توانائی کا کہنا تھا مستقل بنیادوں پر عوام کو ریلیف دینے کی کوشش جاری ہے، آئی پی پیز سے متعلق بھی تفصیل سےکام پایہ تکمیل پر پہنچ چکا ہے، ملک بہت جلد آئی پیز سےمتعلق خوشخبری سنے گا۔
اویس لغاری کا کہنا تھا 2019 میں بانی پی ٹی آئی کی کابینہ نے آئی پی پیز کو ریلیف دیا، بانی پی ٹی آئی کی حکومت کے پاس موقع تھا جو جان بوجھ کر ضائع کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم سابق وزیر محمد علی کی رپورٹ کو دوسرے مرحلے تک لے گئے ہیں، قیمتیں کم کرنے کے مختلف طریقے موجود ہیں، جتنے بھی پلانٹس لگائے گئے ان سب سے بات چیت جاری ہے