پاکستان میں پانی بہت تیزی سے کم ہو رہا ہے، محکمہ موسمیاتی تبدیلی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس شیری رحمان کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی جب کہ چیئرمین نے موسمیاتی تبدیلی کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔حکام نے بتایا کہ کچھ صنعتی شعبوں پر کاربن ٹیکس لگنے سے بہت فوائد ہوں گے جس پر شیری رحمان نے کہا کہ کاربن ٹیکس لگانا ٹیکنیکل معاملہ ہے، اس حوالے سے وزارت صنعت سے بات ہوئی ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے بتایا کہ 441 ملین ڈالر کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبے منظور ہو چکے ہیں، پاکستان میں پانی بڑی تیزی سے کم ہو رہا ہے، ہم چاہتے ہیں سیلابی پانی نہروں کا رخ کرے۔اس حوالے سے شیری رحمان نے کہا کہ ہمارے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کو بالکل سائیڈ پر رکھ دیا گیا ہے، وزارت ماحولیات کے حکام وزارت کی ذمہ داریاں بھی بتائیں؟ وزارت کے افسران کے پاس ماحولیات میں مہارت نہیں ہوتی، وزارت خارجہ کی طرح وزارت ماحولیات کا بھی پیٹرن بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیا ایک بندے کے بیمار ہونے سے بریفنگ نہیں ہوگی؟ سنگل یوز پلاسٹک سے متعلق بریفنگ پر ہم نے واضح لکھا تھا، یہ دوسری بار ہے، حکام وزارت موسمیاتی تبدیلی پریزینٹیشن دینے میں ناکام ہوئے، آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ورنہ کارروائی کریں گے

Leave a Reply