سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پانامہ اسکینڈل کی تحقیقات سے متعلق جماعت اسلامی کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ پانامہ میں مخصوص کیس میں جے آئی ٹی بنائی گئی، علم نہیں پانامہ اسکینڈل کے باقی مقدمات کدھر گئے۔
جسٹس مسرت کے ریمارکس پر جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا کہ یہی ہمارا مؤقف ہے باقی کیسز کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، اس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ نیب کو اس سلسلے میں کوئی درخواست نہیں دی گئی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نیب کسی معلومات پر بھی ایکشن لے سکتا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ نیب کا اختیار ترامیم کے بعد کم ہوگیا ہے، نیب نئی ترامیم کے مطابق ہی معاملے کو دیکھ سکتا ہے۔
دوران سماعت جماعت اسلامی کے وکیل نے کہا ہماری استدعا ہے کہ نیب ہماری درخواست پر پانامہ کی تحقیقات کرے، پانامہ پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی مثال موجود ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کس کیس میں کیا ہوا عدالت کا اس سے تعلق نہیں ہے، پانامہ اسکینڈل میں جےآئی ٹی کس قانون کے تحت بنائی گئی تھی، کیا نیب قانون میں جے آئی ٹی کی گنجائش ہے؟ بعد ازاں عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ نیب سے داد رسی نہ ہو تو سپریم کورٹ کی بجائے ہائیکورٹ جائیے گا