قدیم شاہراہ ریشم پر واقع صدیوں سے گمشدہ 2 شہروں کو دریافت کر لیا گیا

ماہرین آثار قدیمہ نے ازبکستان کے سر سبز پہاڑی میدانوں میں زیرزمین صدیوں دبے 2 شہروں کو دریافت کیا ہے۔یہ شہر کسی زمانے میں قدیم شاہراہ ریشم کے راستے میں واقع تھے۔جرنل نیچر میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ان شہروں کو لیڈار ٹیکنالوجی اور دیگر ایسے آلات کے ذریعے تلاش کیا گیا جو سبزے کے نیچے اسٹرکچر دریافت کرسکتے ہیں۔درحقیقت ماہرین کو اس کی توقع نہیں تھی مگر انہوں نے 2 ایسی بڑی آبادیوں کو دریافت کیا جہاں قلعے، پیچیدہ عمارات اور سڑکوں وغیرہ کے آثار ملے۔ماہرین کے مطابق سطح سمندر سے 2 ہزار میٹر سے زائد بلندی پر اتنے مصروف قدیم شہروں کی دریافت حیران کن ہے۔انہوں نے کہا کہ ان شہروں میں رہنے والوں کی زندگی کافی سخت ہوگی خاص طور پر موسم سرما کے مہینوں میں۔موجودہ عہد میں بھی دنیا کی محض 3 فیصد آبادی اتنی بلندی پر مقیم ہے اور ایسے زیادہ تر افراد سطح مرتفع تبت اور Andes میں رہ رہے ہیں۔ماہرین نے بتایا کہ یہاں کا ماحول واقعی مختلف ہے، یہاں گرمیوں میں برفباری ہو رہی ہے اور بہت زیادہ ٹھنڈ ہے۔تحقیقی ٹیم کی جانب سے ان دونوں مقامات کی ابتدائی کھدائی کی جا رہی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ ان شہروں کو کس نے قائم کیا اور ایسا کیوں کیا۔وسطی ایشیا کی پہاڑیاں اور ڈھلانیں ہزاروں برسوں سے خانہ بدوش قبائل کا گھر ہیں اور گھوڑوں پر سفر کرنے والے ان خانہ بدوشوں نے دنیا کے مختلف خطوں میں اپنی سلطنتیں قائم کیں۔ان خانہ بدوشوں کی زندگی جانوروں کو یہاں سے وہاں لے جانے کے گرد گھومتی تھی مگر دونوں قدیم شہر اتنے بڑے ہیں کہ انہیں تجارتی پوسٹس یا رکنے کے مقامات تصور نہیں کیا جاسکتا۔یہی وجہ ہے کہ محققین کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ان شہروں کو کیوں قائم کیا گیا اور ایسا کس نے کیا۔ان کے خیال میں یہاں موجود لوہے کو نکالنے کے لیے ان شہروں کو تعمیر کیا گیا ہوگا۔ان شہروں کو امریکا کی واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین نے ازبکستان کے نیشنل سینٹر آف آرکیالوجی کے ساتھ مل کر دریافت کیا۔ماہرین اس کے لیے 2011 سے کام کر رہے تھے۔
2011 میں ایک شہر Tashbulak کو دریافت کیا گیا جبکہ 2015 میں دوسرے اور زیادہ بڑے شہر Tugunbulak کے آثار سامنے آئے۔ماہرین نے دونوں شہروں کا نقشہ 2022 سے تیار کیا تھا جس کے لیے لیڈار ٹیکنالوجی سے لیس ڈرونز کی مدد لی گئی جس کے دوران صرف ایک شہر میں ہی 300 سے زائد منفرد اسٹرکچرز کا شواہد ملے۔محققین کا ماننا ہے کہ یہ شہر چھٹی سے 11 صدی عیسوی کے درمیان آباد ہوئے تھے۔یہ ابھی واضح نہیں کہ یہ شہر ویران کیوں ہوگئے مگر ماہرین کو توقع ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیقی کام سے سوالات کے جوابات سامنے آجائیں گے۔

Leave a Reply