میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کالج ڈائریکٹر نےکہا کہ 12 اکتوبر کوبات نوٹس میں آئی تو فوری حرکت میں آئے، سوشل میڈیا کی مہم دیکھ کر پولیس نے ہم سے رابطہ کیا، ساری فوٹیج پولیس کے پاس ہیں، فارنزک لیب سےحقائق سامنےلاسکتے ہیں۔آغاطاہر نے کہا کہ جولڑکیاں چھٹیوں پر تھیں ان سے بھی رابطے کیے مگر ہمیں کچھ نہیں مل سکا، جو بچیاں سوشل میڈیاپردعویٰ کر رہی ہیں وہ ہمیں اس کےگھریاگلی میں لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جس گارڈ کی بات ہو رہی ہے وہ چھٹی پر تھا اسے فون کرکے بلایا اور وہ اس وقت پولیس کے پاس ہے، پولیس سے پوچھیں وہ سی سی ٹی وی ویڈیوکیوں نہیں دے رہے، سکیورٹی گارڈ نے بچوں کو ماراہی نہیں اور ا گرمارا ہے تو فوٹیج دی جائے جبکہ حکومت نے کالج کی رجسٹریشن معطل کردی۔کالج پرنسپل نے اپنے بیان میں کہا کہ پارکنگ میں کوئی دروازے نہیں، ہفتے کی رات سوشل میڈیا پر پوسٹ شئیر ہوئی تو اسی دن پولیس نے تفتیش شروع کر دی تھی۔
کالج پروفیسر عارف نے کہا کہ وزیر تعلیم نے تصدیق کیے بغیر کیسے بیان دے دیا؟ سوشل میڈیا پر بیان دینے والی98 فیصد لڑکیاں ہمارے ادارےکی ہیں ہی نہیں