معاشی استحکام میں رکاوٹ سے بڑی ملک دشمنی ہو ہی نہیں سکتی، 2014 جیسی سازش نہیں ہونے دے سکتے، شہباز شریف

وفاقی کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا کہ کراچی واقعے سے چینی اور پاکستانی عوام افسردہ ہیں، چینی شہریوں کی سکیورٹی کے لیے سخت انتظامات ہونے چاہئیں، چینی سفیر کو یقین دلایا ہے کہ ایس سی او کے لیے جامع انتظامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام منظور کرنے پر ایم ڈی آئی ایم ایف کا شکریہ ادا کرتے ہیں، آئی ایم ایف ایم ڈی نے بھی تسلیم کیاپاکستان میں اصلاحات لائق تحسین ہے،   سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے آئی ایم ایف پروگرام میں ہماری مدد کی۔ شہباز شریف کا کہنا تھاکہ چین کے وزیراعظم پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں، آج ایک بار پھر ملک میں دھرنے جاری ہیں، پہلے بھی چینی صدر کے دورے کے موقع پردھرنا دیا گیا، 2014 میں جو کچھ کیا گیا اب اس کو دہرایا گیا ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ 2014 کے دھرنے سے چینی صدر کا دورہ 7 ماہ تاخیر کا شکار ہوا، خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں احتجاج میں افغان شہری تھے، وفاق پر دن رات چڑھائی کی جارہی ہے، جتھے کو فکر ہے پاکستان ترقی کرگیا تو ہمیں کون پوچھے گا اس لیے پاکستان کی ترقی ایک جتھے کو قبول نہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملائیشین وزیراعظم کے دورہ پاکستان میں دوطرفہ تجارت پربات ہوئی، سعودی عرب کا وفد آرہا ہے، 2 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاہدہ ہورہا ہے، سرمایہ کاری وہیں ہوتی ہے جہاں امن ہو، معیشت کے استحکام میں رکاوٹیں ڈالنے  سے بڑی ملک دشمنی کوئی نہیں، ہم 2014 جیسی کوئی سازش کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ شہباز شریف نےکہا کہ مہنگائی کی شرح ایک سال پہلے 32 فیصد تھی مگر اب 6.9 فیصد ہے، پیٹرول کی قیمتیں پانچویں مرتبہ کم کی گئیں جب کہ ٹیکس چوری کو روکنے کے لیے اصلاحات بھی کررہے ہیں، یہ وہ معاملات ہیں جن کی ان کو تکلیف ہے۔ 
ان کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر قابل افسر ہیں،ٹیکس کلیکشن میں اضافہ ہورہاہے، فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی ہے اور  برآمدات بھی بڑھ گئی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سکیورٹی فورسز نے بے پناہ قربانیاں دیں، خارجی اور اندر کے دشمن ایک ہوگئے ہیں، ان کو فنڈنگ کہاں سے ہورہی ہے سب کو معلوم ہے

Leave a Reply