سندھ ہائی کورٹ میں صنعتکار ذوالفقار احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران اسسٹنٹ پراسکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ مسنگ پرسن کا کیس ہے اور وہ واپس آگئے ہیں، جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کیا یہ اغواء برائے تاوان کا کیس تھا؟وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ کراچی سے اٹھایا گیا اور لاہور سے ملے ہیں، جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیے کہ اسی طرح سے کاروباری لوگ یہاں سےجارہے ہیں، شاید ہم نے غیرملکی مشروبات پینا چھوڑ دی ہے، اگر کرنا تھا تو رمضان میں کرتے۔عدالت نے تفتیشی افسر نے سوال کہا کہ اربوں روپے کا بجٹ ہے، رینجرز اور پولیس کیا کر رہی ہے؟ جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا رینجرز اس کیس میں فریق نہیں ہے
Related Posts
سندھ ہائیکورٹ: اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری کیخلاف درخواست فوری سماعت کیلئے منظور
- Admin
- September 11, 2024
- 0
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری کے خلاف درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی جس پر […]
کارساز حادثے کی مرکزی ملزمہ کی ضمانت منظور، فریقین میں معاملات طے پا گئے
- Admin
- September 6, 2024
- 0
کراچی کی مقامی عدالت میں کارساز ٹریفک حادثہ کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں مقتول عمران عارف کی بیوہ ،بیٹی اور بیٹا عدالت میں […]
وفاقی حکومت کے بجلی کے گھریلوصارفین کیلئے تجویز کردہ مختلف سلیبز پر اضافے کی تفصیلات
- admin
- July 5, 2024
- 0
وفاقی کابینہ نے گھریلو صارفین کیلئے بجلی کا فی یونٹ بنیادی ٹیرف 48 روپے 84 پیسے تک مقرر کردیا۔ فی یونٹ بنیادی ٹیرف میں 3 […]