صنعتکار اغوا کیس : ان حالات میں فورسز نہ ہوتی تو زیادہ بہتر تھا، اربوں روپے خرچ کرنے کا کیا فائدہ، سندھ ہائیکورٹ

سندھ ہائی کورٹ میں صنعتکار ذوالفقار احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران اسسٹنٹ پراسکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ مسنگ پرسن کا کیس ہے اور وہ واپس آگئے ہیں، جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کیا یہ اغواء برائے تاوان کا کیس تھا؟وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ کراچی سے اٹھایا گیا اور لاہور سے ملے ہیں، جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیے کہ اسی طرح سے کاروباری لوگ یہاں سےجارہے ہیں، شاید ہم نے غیرملکی مشروبات پینا چھوڑ دی ہے، اگر کرنا تھا تو رمضان میں کرتے۔عدالت نے تفتیشی افسر نے سوال کہا کہ اربوں روپے کا بجٹ ہے، رینجرز اور پولیس کیا کر رہی ہے؟ جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا رینجرز اس کیس میں فریق نہیں ہے

Leave a Reply