سندھ ہائی کورٹ میں صنعتکار ذوالفقار احمد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران اسسٹنٹ پراسکیوٹر جنرل سندھ نے بتایا کہ مسنگ پرسن کا کیس ہے اور وہ واپس آگئے ہیں، جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کیا یہ اغواء برائے تاوان کا کیس تھا؟وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ کراچی سے اٹھایا گیا اور لاہور سے ملے ہیں، جس پر جسٹس کوثر سلطانہ نے ریمارکس دیے کہ اسی طرح سے کاروباری لوگ یہاں سےجارہے ہیں، شاید ہم نے غیرملکی مشروبات پینا چھوڑ دی ہے، اگر کرنا تھا تو رمضان میں کرتے۔عدالت نے تفتیشی افسر نے سوال کہا کہ اربوں روپے کا بجٹ ہے، رینجرز اور پولیس کیا کر رہی ہے؟ جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا رینجرز اس کیس میں فریق نہیں ہے
Related Posts
وفاق سے خیبر پختونخوا حکومت کو فنڈز ملنا شروع ہو گئے
- Admin
- September 20, 2024
- 0
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے وفاق سے فنڈز کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فنڈز کی مد […]
قلفی خریدنے کیلئے گندم بیچنے پر سوتیلی ماں اور سگے باپ کا کم سن بچی پر تشدد
- Admin
- August 25, 2024
- 0
فیصل آباد کے علاقے ماموں کانجن میں سوتیلی ماں اور سگے باپ کی جانب سے 12سالہ بیٹی پر بہیمانہ تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ متاثرہ […]
پی ٹی آئی احتجاج : فوج کو کیا اختیارات حاصل ہوں گے انتظامیہ نے مراسلہ جاری کر دیا
- Admin
- October 5, 2024
- 0
اسلام آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران نقص امن کے خدشے کے پیش نظر جڑواں شہروں میں دفعہ […]