اسرائیل اور ممکنہ فلسطینی ریاست کا حوالہ دیتے ہوئے صدر میکرون کا کہنا تھا کہ جون میں کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور میں اس کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے ہم اپنی سفارتی کوششوں میں مزید اضافہ کریں گے تاکہ شراکت داروں سمیت ہر کسی کو اس معاملے کے حل کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔اس موقع پر صحافیوں نے ان سے سوال کیا کہ کیا فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا؟ جس کے جواب میں صدر میکرون نے کہا کہ وہ صحیح وقت پر ایسا کریں گے جب اس سے دو طرفہ تسلیم کی تحریک شروع ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس میں یورپی یا غیر یورپی کئی دیگر شراکت داروں اور اتحادیوں کو شامل کرنا چاہتے ہیں جو دو ریاستی حل کی سمت بڑھنے کو تیار ہیں لیکن اب تک فرانس کے اقدام کا انتظار کر رہے ہیں ۔
صدر میکرون نے اپنی گفتگو میں وضاحت کی کہ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تحریک کا آغاز کیا جائے اور یہ اسرائیل کو بھی اس کی سلامتی سے متعلق تحفظ فراہم کرسکتا ہے اور ان کے لوگوں کو قائل کر سکتا ہے کہ دو ریاستی حل اسرائیل کیلئے بھی موزوں ہے۔دوسری جانب سعودی عرب نے واضح کیا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا