اسرائیل کے ایران پر فضائی حملے، تہران، شیراز اور کرج میں دھماکے، ایران نے تصدیق کر دی

اسرائیل نے یکم اکتوبر کے ایرانی بیلسٹک میزائل حملوں کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایرانی دارالحکومت تہران، شیراز اور کرج پر فضائی حملہ کردیا۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے تہران میں دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ  تہران اور اس کے قریبی شہر کرج میں 5 دھماکوں کی آوازیں سنیں گئیں۔عرب میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرکے قریب دھماکے سنے گئے جبکہ تہران پر اسرائیلی حملے کے بعد کئی مقامات پر آگ لگ گئی، تہران میں ایک عمارت میں آگ لگنے کی بھی اطلاع سامنے آئی تھی تاہم تہران کے محکمہ فائر بریگیڈ نے واضح کیا تھا کہ اس عمارت کا وزارت دفاع سے کوئی تعلق نہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی سکیورٹی نظام سے متعلق اہم عمارت میں مبینہ طور پر دھماکے کی اطلاع ہے، دعویٰ کیا گیا کہ جس عمارت میں دھماکا ہوا ہے وہ تہران میں ہے اور اس عمارت سے دس سے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے
اسرائیلی میڈیا کے مطابق کرج وہ شہر ہے جہاں ایران کے نیوکلیئر پاورپلانٹس موجود ہیں تاہم یہ واضح نہیں کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے یا نہیں، اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے سے قبل وائٹ ہاؤس کو آگاہی دیدی گئی تھی۔اسرائیلی میڈیا نے اسرائیلی ڈیفنس فورس کے حوالے سے فضائی حملے میں ایران میں کئی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ایران میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج حملوں اور دفاع دونوں صورتوں کیلئے تیارہے ۔ ایران اور خطے میں اس کی پراکسیز کی جانب سے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کےمطابق  دمشق کے وسطی اور مضافاتی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے ہیں۔عراق کے شہر تکریت میں بھی دھماکے سنے گئے، جس وقت عراق اور شام میں دھماکے ہوئے اس وقت ان دونوں ملکوں کی فضاؤں میں کوئی بھی جہاز موجود نہیں تھا۔دوسری جانب ایرانی انٹیلی جنس حکام نے سرکاری ٹی وی کو بتایا ہے کہ دھماکوں کی وجہ ممکنہ طورپر ایران کے فضائی دفاعی نظام کو فعال کرنا بھی ہوسکتا ہے۔ایرانی میڈیا نےذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کا کوئی دفتر نشانہ نہیں بنا ہے۔اس سے قبل فارس نیوز نے تہران میں دھماکے کی اطلاع دی تھی اور یہ بھی کہا کہ تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر بھی دھماکے کی اطلاع ہے۔بعد ازاں امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ کے سی ای او نے ہوائی اڈے پر حملے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہوائی اڈے سےصبح کی پہلی پرواز معمول کے مطابق  روانہ ہوگی اورکسی پرواز کی منسوخی نہیں ہوگی۔ایرانی میڈیا کے مطابق مہرآباد ائیرپورٹ پر بھی تمام پروازیں معمول کے مطابق ہیں، کسی جنگی طیارے یا میزائل کی آواز نہیں سنی گئی اور نہ ہی کہیں سے آگ یا دھواں اٹھنے کی اطلاعات ہیں۔دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ تہران ائیرپورٹ کے قریب  دھماکے  کے علاوہ دمشق کے دیہی اور وسطی علاقوں میں بھی دھماکے سنے گئے، دھماکوں کی اطلاعات پر ایرانی فضائی حدود سے پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا۔ ایران پراسرائیل کے حملے کو تل ابیب کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاؤ س کا کہنا تھا کہ ایران پر حملوں سے کچھ دیر پہلے امریکی صدربائیڈن کو  ممکنہ کارروائی سے آگاہ کردیاگیا تھا۔امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیوٹ نے کہا کہ  نے صدر بائیڈن کو بتایا گیا تھا کہ فوجی اہداف کونشانہ بنانے کی یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے اپنے دفاع کی مشق ہے اور یہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل حملوں کا ردعمل ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ایران کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی میں امریکاکا کوئی کردار نہیں، ایران پر اسرائیلی حملوں سے آگاہ ہیں،صورتحال پر گہری نظر ہے۔واضح رہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے اسرائیل پر براہ راست سینکڑوں میزائل داغے گئے تھے، بعد ازاں اسرائیلی فوج نے  اسرائیل پر ایران کے میزائل حملوں کے دوران اسرائیلی فضائی اڈوں پر میزائل گرنے کی تصدیق کردی تھی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایرانی میزائل کچھ اسرائیلی فضائی اڈوں پر گرے ہیں، میزائل گرنے کے نتیجے میں فضائی اڈوں کی انتظامی عمارتوں اور جہازوں کی مرمت کی جگہوں کو نقصان پہنچا ہے

Leave a Reply