ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ اسموگ سے متعلق لانگ ٹرمپ پلان بنا لیا ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اب سڑک پر نہیں آئیں گی، اگلےسال لوگوں کو کہیں گے کہ شادیاں اکتوبر میں کر لیں، نومبر، دسمبر، جنوری میں نہ کریں۔اسموگ تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد کریم نے کی جس دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ یہ بڑا کیس تھا، حکومت کو یہاں ہونا چاہیے تھا، حکومت نے ابھی تک کچھ نہیں کیا اور میں روز اس کی نشاندہی کر رہا ہوں۔عدالت نے کہا کہ حکومت کو محض پالیسی پیپرز سے آگے جانا ہوگا، لانگ ٹرم پالیسیز بنانے کی ضرورت ہے، ایسے کام نہیں چلےگا، اگر اس بار ہمارے ہاں ستمبر میں اسموگ آئی تو اگلی بار یہ اگست میں آئے گی۔جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر ماحولیاتی آلودگی کی 70 سے 80 فی صد وجہ ہے، ٹرانسپورٹ سیکٹر میں اسمگلڈ فیول استعمال ہوتا ہے جو بہت لوگریڈ فیول ہے، بیجنگ نے اپنی پوری انڈسٹری دوسری جگہ منتقل کی۔عدالت نے کہا کہ پچھلے سال کے آرڈر میں کہا تھا کہ کوئی تعمیراتی پراجیکٹس شروع نہیں کیے جائیں گے، اسموگ اب سارے ملک میں ہوگی،حکومت کو جاگنا ہوگا۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے لانگ ٹرم پلان بنا لیا ہے، ہر محکمے کی ذمہ داری لگا دی ہے، اگلےسال لوگوں کو کہیں گے کہ شادیاں اکتوبر میں کر لیں، نومبر، دسمبر، جنوری میں نہ کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ 9 نومبر کے بعد 100 بسیں لاک کیں، سارے اضلاع میں اب ٹاسک فورس بنا دی گئی ہیں، دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اب سڑک پر نہیں آئیں گی۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ڈی جی ماحولیات اچھا کام کر رہے ہیں، وہ مختلف مقامات کا خود دورہ کر رہے ہیں، جمعہ کو دوبارہ کیس کی سماعت کروں گا، اس حکومت نے گزشتہ حکومتوں سے بہتر اقدامات کیے ہیں