نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا اگر عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار ہے تو پھر بریت کی درخواست سنی جا سکتی ہے، جس پر وکیل بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہم نے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج ہی نہیں کیا ہے، عدالت کے دائرہ اختیار کا فیصلہ کرنا عدالت کی صوابدید ہے۔احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست بریت پر سماعت 10 ستمبر تک ملتوی کر دی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے سے متعلق عمران خان کی درخواست مسترد کرنے کے ساتھ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کو بحال کر دیا تھا۔سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نیب ترامیم کالعدم قرار دینے سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا نیب ترامیم میں عدالتی فیصلے کے بانی پی ٹی آئی کو دو فائدے ہوئے ہیں، ایک یہ کہ عمران خان کے خلاف دوسرا توشہ خانہ کیس نہیں چل سکتا اور دوسرا یہ کہ عدالتی فیصلے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی احتساب عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر چلا گیا