برطانوی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں نے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری کے لیے درکار 2 ارب ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ کے کافی قریب ہے۔یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے جولائی میں قرض پروگرام پر ایک معاہدہ کیا جو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے اور اس کے لیے پاکستان کو اپنے دوست ممالک سے ضروری مالیاتی یقین دہانیاں بھی درکار ہیں
پالیسی یعنی مالیاتی پالیسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود میں حالیہ کمی کا مطلوبہ اثر ہوا ہے، افراط زر (مہنگائی) کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ کنٹرول میں ہے۔
پاکستان میں جولائی میں مہنگائی کی شرح 11.1 فیصد تھی، جو گزشتہ سال 2023 میں 30 فیصد کی بلند ترین سطح سے نیچے آئی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی ان تمام پیش رفتوں کا جائزہ لے گی اس لیے شرح سود کے حوالے سے فیصلے پہلے سے طے نہیں کیے جا سکتے۔واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے گزشتہ دو اجلاسوں میں مسلسل شرح سود میں کمی کی ہے اور اسے 22 فیصد سے کم کرکے 19.5 فیصد کر دیا ہے جب کہ نئی شرح سود کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی کی اگلی میٹنگ 12 ستمبر کو ہوگی۔جمیل احمد کے مطابق اب ہمیں ترقی اور دیگر متعلقہ شعبوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی کیونکہ یہ بھی نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور دیگر سماجی اقتصادی مسائل کے حل کے لیے یکساں اہمیت کے حامل ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی بینک کا مینڈیٹ ترقی کی طرف توجہ مرکوز کرنے سے پہلے قیمت اور مالی استحکام کو یقینی بنانا ہے