کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں سرکاری کمپنیوں کی اجارہ داری ، فرسودہ بنیادی ڈھانچہ اور جغرافیائی چیلنجز نئے مارکیٹ میں نجی سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
بجلی کے شعبے میں جلد از جلد، نیپرا کا منظور شدہ ’تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹ ماڈل نافذ کیا جائےتاکہ بجلی کی ڈسٹری بیوشن کمپنیاں کسی بھی پاور پلانٹ سے بجلی کی ترسیل کا معاہدہ کر سکیں۔اس کیلئے سینٹرل پاور پرچیز کمپنی کا کردار ختم ، بجلی کی ترسیل کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری و اپ گریڈیشن اور کراس ٹیرف پالیسیوں کا خاتمہ کیا جائے،کمپی ٹیشن کمیشن نے پاور سیکٹر میں مسابقت کی صورتحال پر رپورٹ جاری کر دی۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاور سیکٹر میں نجی شعبے کی شمولیت میں رکاوٹیں ہیں اس لیے اس شعبے میں مسابقت پیدا نہیں ہوسکی اور مارکیٹ میں نئی کمپنیاں داخل نہیں ہو سکیں، اسی وجہ سے صارفین کے مفادات کا تحفظ بھی نہیں کیاجا سکا، ان رکاوٹوں میں ڈھانچہ جاتی رکاوٹیں، ریگولیٹری رکاوٹیں اور مارکیٹ میں مسابقت مخالف سرگرمیاں شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق بجلی کی پیداوار، ترسیل اور ڈسٹربیوشن، ٹرانسمیشن لائن کیلئے پاور پلانٹس میں نئی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، بجلی کی پیداوار کی سہولیات اور طلب کے مراکز کے مابین طویل فاصلے ہیں جس کی وجہ سے ٹرانسمیشن نقصان بہت زیادہ ہے