انسانوں سے ہٹ کر اب تک صرف ڈولفنز اور ہاتھیوں کو اپنے ساتھیوں کی شناخت کے لیے ناموں کو استعمال کرتے دیکھا گیا ہے۔مگر اب سائنسدانوں نے بندروں کی ایک قسم میں اس رویے کے شواہد دریافت کیے ہیں۔جرنل سائنس میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ marmoset نامی بندروں کی ایک قسم ایک دوسرے کو ناموں سے شناخت کرتی ہے۔بندروں کی یہ قسم جنوبی امریکی ممالک میں پائی جاتی ہے اور اس تحقیق میں 10 بندروں کو شامل کرکے مختلف تجربات کیے گئے۔یہ بندر چھوٹے خاندانوں کی شکل میں رہتے ہیں اور دیگر ساتھیوں کو اپنی لوکیشن سے آگاہ کرنے کے لیے سیٹی جیسی مختلف آوازیں یا phee calls استعمال کرتے ہیں۔تحقیق کے دوران بندروں کے مختلف جوڑوں کو ایک کمرے میں رکھ کر انہیں آپس میں رابطہ کرنے دیا گیا۔اس کے بعد انہیں الگ کر دیا گیا تاکہ وہ ایک دوسرے کو دیکھ نہ سکیں اور پھر ان کی آوازوں کو ریکارڈ کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ الگ ہونے کے بعد یہ بندر سیٹی جیسی آوازوں سے ایک دوسرے سے رابطہ کرنے لگے۔جب ان کی آوازوں کا تجزیہ کیا گیا کہ تو دریافت ہوا کہ وہ ہر بندر کے لیے مختلف phee calls کا استعمال کرتے ہیں بالکل اسی طرح جیسے انسان دیگر ساتھیوں کو ناموں سے پکارتے ہیں۔محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ بندروں کی یہ قسم ایک دوسرے کے لیے ناموں کا استعمال کرتی ہے اور ان کی آوازیں بھی ہر ساتھی کے لیے مختلف ہوتی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ بندر اپنے ساتھیوں کی آوازوں کو مختلف انداز سے پہچانتے ہیں۔
انہوں نے 3 بندروں کو الگ کرکے انہیں ان کے ساتھیوں کی آوازوں کی ریکارڈنگ سنائی گئی تو ہر بندر نے اس آواز پر ردعمل ظاہر کیا جو بظاہر اس کا نام تھی۔
محققین کے مطابق اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ آواز سننے والا بندر اپنے ساتھی کو شناخت کرلیتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ عمل انسانی ناموں کی طرح ہے مگر یہ کچھ مختلف بھی ہے کیونکہ وہ phee calls کو ایک دوسرے کو شناخت کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور ہر بندر کے لیے یہ آواز مختلف یا منفرد ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے خیال میں یہ رویہ بندروں کے سماجی رابطوں اور ان کی بقا کے لیے اہم ہوتا ہے