امریکا کی سرپرستی میں ہونے والے سیز فائر معاہدے کے مطابق اسرائیل 60 روز میں جنوبی لبنان سے اپنی فورسز کو واپس بلائے گا اور حزب اللہ کے زیر کنٹرول علاقے کا کنٹرول لبنانی حکومت سنبھالے گی، معاہدے کے مطابق حزب اللہ اپنے جنگجو اور اسلحے کو دریائے لطانی سے ہٹائے گی۔اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل اور حزب اللہ نے جنگ بندی کی تجویز مان لی ہے، معاہدےکو دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر نے بھی اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا۔
حزب اللہ سے جنگ بندی معاہدے پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اگر حزب اللہ نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو دوبارہ حملے کرنے میں بالکل بھی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ حزب اللہ کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیا ہے، اب ہماری پوری توجہ ایرانی خطرے کی طرف ہوگی، ہم مشرق وسطیٰ کا چہرہ تبدیل کر رہے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی فوج نے لبنانی شہریوں کو فی الحال جنوبی لبنان واپس نہ جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی شہریوں کی محفوظ واپسی کے وقت سے متعلق اپ ڈیٹ کریں گے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حزب اللہ نے جنگ بندی پر باضابطہ ردعمل جاری نہیں کیا تاہم حزب اللہ کے سینئر عہدیدار حسن فضل اللہ نے لبنانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی ریاست کے اختیارات میں توسیع کی حمایت کرتے ہیں، مزاحمت کو غیر مسلح کرنا اسرائیلی تجویز تھی جو ناکام ہو گئی۔ادھر جنگ بندی معاہدے کی منظوری سے قبل اسرائیل نے حزب اللہ کے 30 اہداف پر بمباری کی اور طائر میں حزب اللہ کمانڈر سمیت مزید 42 افراد کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا۔
ادھر جنوبی لبنان میں جھڑپوں میں 2 اسرائیلی اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ حزب اللہ نے نہاریہ میں اسرائیلی فوجی کیمپ پر راکٹوں سے حملہ کیا جس میں 3 افراد زخمی ہو گئے۔یاد رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ طویل عرصے سے ایک دوسرے کے دشمن ہیں تاہم درمیان گزشتہ برس اکتوبر سے غزہ جنگ کے بعد سے دونوں میں جھڑپیں جاری ہیں، ان جھڑپوں میں تیزی رواں برس ستمبر میں اس وقت آئی جب صیہونی فورسز کی جانب سے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا