ذرائع کے مطابق رات گئے وزیراعظم اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پہنچے جہاں انہوں نے فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے آئینی ترامیم سے متعلق مولانا فضل الرحمان کو آگاہ کیا، جس پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا ہمارے پاس آئینی مسودہ آ جائے تو ہی سوچ بیچار کر سکتے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا ججز کی مدت ملازمت یا تعداد بڑھانے پر حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے جبکہ وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کو آئینی عدالتوں کے قیام اور ترامیم پر ساتھ دینےکا کہا۔خیال رہے کہ چند روز قبل بھی پہلے صدر آصف علی زرداری اور پھر وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائشگاہ پر جا کر ملاقاتیں کی تھیں اور آئینی ترامیم کے حوالے سے حکومت کا ساتھ دینے کی اپیل کی تھی۔
تاہم گزشتہ روز جے یو آئی نے اپنے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کو واضح پیغام دیا ہے کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے قانون سازی میں نہ لیا جائے، جو رکن بھی آئینی ترامیم کا حصہ بنے گا اس کی رکنیت معطل ہو جائے گی