بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق ناروے میں ایسی نشانیاں دیکھنے میں آرہی ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ دنیا کا پہلا ملک بننے والا ہے جہاں پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت مکمل طور پر ختم ہونے والی ہے۔ناروے کے sovereign ویلتھ فنڈ کے سابق سربراہ Yngve Slyngstad کے مطابق ‘یہاں کا موسم سرد ہے، یہاں پہاڑیاں ہیں، طویل فاصلے تک ڈرائیو کی جاتی ہے، ایسی متعدد وجوہات تھیں جو یہاں الیکٹرک گاڑیوں کو ناکام بناتی ہیں مگر پھر بھی ہم نے حالات کو بدل کر دکھایا’۔ناروے میں خام ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کی جگہ الیکٹرک گاڑیوں کو دینے کا عمل حیران کن رفتار سے ہو رہا ہے۔وہاں چند برسوں کے دوران الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے کا عمل تیز ہوا۔
اگرچہ کچھ ٹیکس مراعات کو واپس لے لیا گیا ہے مگر اکتوبر 2024 میں ناروے میں فروخت ہونے والی 94 فیصد گاڑیاں الیکٹرک گاڑیاں تھیں۔اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ پیٹرول انجنوں کے استعمال کو روکنے کا ہدف 2025 میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ناروے میں موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے گاڑیوں سے خارج ہونے والی گیسوں کی شرح میں کمی لانے کے لیے پالیسیوں کے تسلسل کو برقرار رکھا گیا۔ماہرین کے مطابق حجم کے لحاظ سے ناروے ایک بڑی مارکیٹ نہیں، مگر یہاں سے سیکھے جانے والے اسباق کا اطلاق مستقبل پر کیا جا سکتا ہے۔پیٹرول یا ڈیزل انجنوں کے استعمال کے بتدریج خاتمے سے کافی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی۔وہاں اب ٹیسلا سب سے مقبول کار برانڈ ہے جبکہ چینی کمپنیوں کی تیار کردہ الیکٹرک گاڑیوں کی طلب بھی بڑھ رہی ہے۔الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں اضافے کے باعث فیول اسٹیشنز اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کر رہے ہیں، مکینکس کی جانب سے ہائی وولٹیج سہولیات پر سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ابھی بھی وہاں ہر 4 میں سے 3 گاڑیاں پیٹرول یا ڈیزل پر چلتی ہیں مگر یہ تعداد مستقبل قریب میں گھٹنے کا امکان ہے۔ناروے میں الیکٹرک گاڑیوں کی کامیابی کی ایک بڑی وجہ ان کے استعمال پر مجبور نہ کرنا ہے۔درحقیقت لوگوں کے سامنے ثابت کیا گیا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال سے بہت زیادہ مالی بچت ہوتی ہے۔
2021 میں ناروے کی حکومت نے خام ایندھن پر چلنے والی گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس کو بڑھا دیا تھا جس کے بعد بھی الیکٹرک گاڑیوں کو اپنانے کا عمل تیز ہوگیا۔ستمبر 2024 میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ناروے میں 28 لاکھ گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے 7 لاکھ 54 ہزار 302 گاڑیاں بجلی پر چلتی ہیں جبکہ 7 لاکھ 53 ہزار 905 گاڑیاں پیٹرول پر چلتی ہیں۔ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جن کی تعداد 10 لاکھ کے قریب ہے مگر ان کی فروخت میں بہت تیزی سے کمی آرہی ہے۔نارویجن روڈ فیڈریشن (او ایف وی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ تاریخی لمحہ ہے، یہ ایسا سنگ میل ہے جس کا حصول 10 سال سے بھی کم عرصے میں ممکن ہوگیا۔
بیان میں کہا گیا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ناروے دنیا کا پہلا ملک بننے والا ہے جہاں مسافر الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال زیادہ ہوگا