سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے تحریری حکم نامہ جاری کیا، حکم نامے میں عدالت نے کہاکہ اَن فیئر مینز کمیٹی کی 17 اگست کی سفارشات معطل کی جاتی ہیں۔حکم نامے میں کہا گیا کہ جامعہ کراچی کے سینڈیکیٹ کا جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری غیر مؤثر قرار دینا بھی معطل کیا جاتا ہے۔حکم نامے میں عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کراچی یونیورسٹی آئندہ سماعت تک اس سے متعلق کوئی اقدام نہ کرے۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ کوئی بھی غیر قانونی کام روک سکتی ہے۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل سے تین ہفتوں میں جواب بھی طلب کرلیا۔عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سنے بغیر ان فیئر مینز کمیٹی نےکارروائی کی۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کامؤقف نہ سننا آئین کے آرٹیکل 10 اےکی خلاف ورزی ہے، پاکستان کا آئین شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو مؤقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیاگیا، مؤقف پیش کرنےکا موقع نہ دینا غیر قانونی اور قابل اعتراض ہے۔خیال رہے کہ جامعہ کراچی کی ان فیئر مینز کمیٹی اور سنڈیکیٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری غیر مؤثر قرار دی تھی