اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ نے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ یرغمالیوں کی واپسی تک غزہ کے شہریوں کوبھوکا رکھنا منصفانہ اور اخلاقی ہو سکتاہے مگر دنیا میں کوئی بھی ہمیں 20 لاکھ لوگوں کو بھوکا مارنے کی اجازت نہیں دے گا۔
اسرائیلی وزیر خزانہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا کہ جنگی مقاصد کےلیے شہریوں کو بھوک سے مارنا جرم ہے، معصوم شہریوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات کی مذمت کرتےہیں، ایسے بیانات پر قانون کے مطابق سزادی جانی چاہیے۔ فسلطینی وزارت خاجہ نے جرائم کی عالمی عدالت سے مطالبہ کیا کہ نسل کشی کی پالیسی کی حمایت پر اسرائیلی وزیرخزانہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔ آسٹریلوی وزیرخارجہ پینی وونگ نے بھی اسرائیلی وزیرخزانہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کوجان بوجھ کر بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے جبکہ فرانسسیسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیرخزانہ کابیان قابل مذمت ہے۔ سربراہ یورپی یونین خارجہ پالیسی جوزف بورل نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیرکا بیان بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے بنیادی اصولوں کی توہین ہے جب کہ برطانوی سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ اسرائیلی حکومت اپنے وزیرخزانہ کے بیان کی مذمت کرے گی او ر اسے واپس لے گی۔ مصری وزارت خاجہ نے بھی اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو اشتعال دلانے کے مترادف ہیں۔ اسرائیل میں جرمن سفیر اسٹیفن سیبرٹ نے بھی بیزالل سموٹریچ کی جانب سے دیے گئے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیرخزانہ کا بیان ناقابل قبول اور خوفناک ہے